شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں انتخابی نتائج اور اس کے نتیجے میں گزشتہ روز ہونے والے احتجاج پر فائرنگ سے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں بشمول این اے چالیس کے امیدوار محسن داوڑ کے حق میں منگل کو بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں نہ صرف محسن داوڑ کی پارٹی این ڈی ایم کے کارکنوں بلکہ محسن داوڑ کے قبیلے درپہ خیل نے بھی پھرپور شرکت کی ۔ مظاہرین نے میرانشاہ میرعلی اور میرانشاہ دتہ خیل روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند رکھا جبکہ ہزراوں افراد پر مشتمل احتجاجی جلوس تبلیغی مرکز سے شروع ہوا جس نے میرانشاہ پریس کلب کے سامنے جلسے کی شکل اختیار کرلی ۔ جلوس کی قیادت این ڈی ایم کے مقامی رہنماء عادل داوڑ ، سیف اللہ داوڑ درپہ خیل ، سید نور داوڑ درپہ خیل، شیر ولی خان داوڑ درپہ خیل اور دیگر مشران کر رہے تھے ۔ میرانشاہ پریس کلب کے سامنے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے الزام لگایا کہ حکومت نے محسن داوڑ کی جیتی ہو ئی نشست کسی اور کو دیدی ۔ ملک سید نور نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر سیلیکشن کرنی تھی تو الیکشن سے پہلے ہمیں بتاتے ۔ مقررین نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت نے بے گناہ مظاہرین پر فائرنگ کی ہے جس سے تین افراد جاں بحق جبکہ متعدد دیگر بشمول محسن داوڑ شدید زخمی ہوئے ہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فائرنگ کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے کے ساتھ فائرنگ میں جاں بحق اور زخمی افراد سے سر عام معافی مانگی جائے ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عادل داوڑ نے بتایا کہ جب تک حکومت محسن داوڑ کی جیتی ہو ئی نشست کا اعلان نہیں کرتی تب تک مظاہرے جاری رہینگے اور سڑکوں کو بند رکھا جائے گا ۔ مظاہرین کے ساتھ میرانشاہ پولیس کے ڈی ایس پی سید جال وزیر نے مذاکرات کئے اور کہا کہ وہ بھی اسی ہی علاقے کا ہے اور نہیں چاہتے کہ کوئی خون خرابہ ہو اس لئے اپ لوگ مزید اگے کی طرف پیش قدمی نہ کریں ۔ سید جلال نے یہ بھی واضح کیا کہ گزشتہ روز ہونے والے فائرنگ میں پولیس کا کوئی اہلکار زخمی یا جاں بحق نہیں ہوا ہے.
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments