فلسطین کے مظلوم مسلمانوں ،
حماس سے اظہار یکجہتی اور قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ سے تعلق تمام مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کا حصہ ہے۔اہل فلسطین کی جرأت و عزیمت کو سلام پیش کرنا چاہیے۔ غزہ میں مسلسل بمباری جاری ہے جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے،تاحال لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، لیکن نام نہاد امن پسند دنیا خاموش تماشائی بنی رہی۔
اور ایک لمحہ گردن جھکا کر ذرا سوچیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ کہاں ہے ہماری انسانیت؟ کہاں ہے ہماری مسلمانیت؟ ہم سب تو کلمہ گو مسلمان اور آپس میں بھائی بھائی ہیں مگر اس کے باوجود کہاں ہے ہماری ہمدردی؟۔ روڑھیوں ، (کوڑا کرکٹ )والی جگہوں میں جہاں ہم ایک منٹ رُکنا پسند نہیں کر تے کہ اُلٹی نہ آجائے وہاں پر غزہ میں بسنے والے کوڑا کرکٹ میں انسان اور جانور اکھٹے رزق تلاش کر تے ہیں کہ کہیں کھانے کے لیے کوئی چیز مل جائے اور وہ زندہ رہ سکیں۔۔۔۔۔۔ خوراک کی شدید ترین قلت ہے۔۔۔۔۔کیوں ہمارے دل پتھر جیسے ہوں گئے؟ کیوں ہم انسانیت کا درد محسوس نہیں کرتے؟ غز ہ میں معصوم شیر خوار بچے ، بچیوں ،پر بم برسائے جارہے ہیں ،بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے ، زخمیوں کو علاج تو درکنار ، قاتل اسرائیل نے ہسپتالوں کے ہسپتال بموں سے اُڑا دیے ،گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ، اہل غزہ کھلے آسمان تلے زندگی گزار نے پر مجبور ہیں ۔ ایسےہولناک/دردناک ، تکلیف دہ مناظر صبح وشام ہماری آنکھیں دیکھتی ہیں مگر آنسو نہیں بہتے۔غزہ میں نسل کشی جارہی ہےمگر یہاں عالم اسلام بہرہ ،گونگھااور اندھا ہوچکا ہے۔ کوشش یہ کریں ،غزہ کی حمایت جاری رکھیں ،بس یہ سوچ لیں کہ غز ہ میں ہم یہ سب بھگت رہے ہوتے تو ہمارا حال کیا ہوت